Forest, Wildlife & Environment Department Government of Gilgit-Baltistan

   
   

Firstever Rangeland Policy consultation workshop in Collaboration with ICIMOD held in Gilgit

گلگت: محکمہ جنگلات،پارکس, جنگلی حیات و ماحولیات اور انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماونٹین ڈیویلپمنٹ ICIMOD کے زیر اہتمام رینج لینڈ پالیسی کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
چئیرمین ریفارمز اینڈ انیشیٹیوز کمیٹی گلگت بلتستان امجد حسین ایڈوکیٹ نے ورکشاپ میں خصوصی طور پر شرکت کی۔سیکریٹری جنگلات، جنگلی حیات و ماحولیات گلگت بلتستان ظفر وقار تاج نے اپنے ابتدائی کلمات میں رینج لینڈ پالیسی مسودے کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا۔
چئیرمین ریفارمز اینڈ انیشیٹیوز امجد حسین ایڈوکیٹ نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رینج لینڈ پالیسی ڈرافٹ کو سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد کابینہ سے منظوری کے لئے بھر پور کوشش کرینگے۔انہوں نے کہا کسی بھی پالیسی کو زمینی حقائق اور مستقبل کے تقاضوں کے مطابق تیار کرکے عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے زیراہتمام ٹرافی ہنٹنگ کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے اور اسی وجہ سے گلگت بلتستان کو زرمبادلہ مل رہا ہے اور کمیونٹی کی ترقی کے علاوہ جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں، اسی طرح رینج لینڈ کے بہتر انتظام اور انصرام سے خطہ معاشی خودکفالت کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے اور قدرتی ماحول کا بھی تحفظ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ رینج لینڈ پالیسی بھی ٹرافی ہنٹنگ کی طرح کامیاب منصوبوں میں شامل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں رینج لینڈ کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں اور انکی تشہیر ناگزیر ہے.ان کا کہنا تھا کہ قدرتی وسائل کی حفاظت ترقی کی ضامن ہے اور حکومت کو مقامی کمیونٹی میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہونگے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ و ممبر گلگت بلتستان اسمبلی جاوید منوا نےکہا کہ یہ ورکشاپ میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کی وجہ سے پروقار دکھائی دے رہا ہے اور مجھے خوشی ہوئی کہ پالیسی کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لئے یہ سیشن رکھا گیا ہے۔انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پالیسی بنانا آسان ہے۔مگر اس پر عملدرآمد میں مشکلات ضرور پیش آئیں گی، اس لیئے مشاورت کسی بھی پالیسی کے لئے لازم و ملزوم ہے اس لیئے کوئی بھی پالیسی ڈرافٹ پر کام کے دوران پبلک سے مشاورت ہر صورت کرنی چاہئے تاکہ مستقبل میں عملدرآمد کے دوران مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ اس لیئے آج کے سیشن میں سٹیک ہولڈرز کی طرف سے اٹھائے جانے والے تجاویز و آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا آج درخت کھڑا رکھنے کے پیسے لے رہے ہیں اور ہم لوگ انہیں کاٹ کے کمانے کے عادی ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا گلگت بلتستان میں موجود قدرتی وسائل کی تحفظ کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے اس پر پوری کوشش کے ساتھ عوام کے تعاون سے کام کریں گے۔
ورکشاپ میں چیف ایگزیکٹیو سونی جواری سینٹر فار پبلک پالیسی اظہار ہنزائی سمیت مختلف محکموں کے نمائندے ،این جی اوز، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندے و دیگر سٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ یہ ورکشاپ کل بھی جاری رہے گا۔

Comments are closed for this article!