RFO Wildlife Headquarter and Team Foiled ILLEGAL Hunting of Markhor While Putting their Lives in Danger.

RFO Wildlife Headquarter and Team Foiled ILLEGAL Hunting of Markhor While Putting their Lives in Danger.

عید الفطر کے روز بٹکور جنگل میں ماخور کی غیر قانونی شکار کی کوشش ناکام۔بنا دی گئی۔
ملزمان کی آر ایف وائلڈ لائف گلگت ہیڈکوارٹر اور ایف سی جوانوں کو کلاشنکوف سے فائر کرکے قتل کرنے کی کوشش لیکن معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
تین افراد کو کلاشنکوف دوربین اور ایمونیشن کے ساتھ گرفتار کرلئے گئے۔ دنیور تھانے میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج۔
پریس ریلیز۔
مورخہ تین مئی 2022 کو لیاقت علی گیم انسپکٹر وائلڈلائف ڈپارٹمنٹ حراموش بلاک اور طارق حسین نمائندہ کمیونٹی بٹکور نے بذریعہ فون آر ایف او وائلڈلائف گلگت ہیڈکوارٹر سرمد شفاء کو اطلاع دیا کہ تین اشخاص مارخور کی غیر قانونی شکار کرنے کے غرض سے مسلح ہو کر بٹکور جنگل کی طرف روانہ ہونے کے اطلاع ہیں اور لیاقت علی گیم انسپکٹر کی سرکردگی میں انصار حسین گیم واچر اور رہبر علی گیم واچر ملزمان کی تلاش میں مصروف ہیں ۔ اس اطلاع پر ڈی ایف او وائلڈ لائف گلگت غذر محمحد افتخار کے خصوصی حکم پر آر ایف او سرمد شفاء دیگر عملہ اور ایف سی کے دو جوانوں کے ہمراہ منی مال داس جلال آباد پہنچے۔ اس دوران آر ایف او سرمد شفاء دیگر عملے کے ساتھ مکمل رابطے میں تھا اسی دوران اطلاع ملی کہ مذکورہ ملزمان جنگل سے واپس جلال آباد کی جانب آرہے ہیں۔ اس پر آر ایف او ماتحت عملہ کو انکا تعاقب کرنے کی ہدایت دے کر خود ایف سی اہلکاران کے ساتھ اوپر کی جانب روانہ ہوا اور جیسے ہی پہاڑی کے دامن میں پہنچا تو وہاں پر تین ملزمان کے ساتھ آمنا سامنا ہوا جن میں سے ایک کے پاس کلاشنکوف اور دوسرے کے پاس دوربین تھا۔ آر ایف او نے مذکورہ افراد سے اسلحہ اور دوربین قبضے میں لینے کی کوشش کی تو مسلح ملزم نے آر ایف او پر حملہ کیا اور بھرپور مزاحمت شروع کردی اور مسلح ملزم نے آر ایف او اور ایف سی اہلکاران پر قاتلانہ حملہ کیا اور فائر کھول دیا لیکن کمال ہوشیاری سے اور اپنے جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے آرایف او سرمد شفاء نے گن کا رخ زمین کی طرف کردیا جس سے تمام افراد معجزانہ طور پر بال بال بچ گئے۔ شدید ہاتھا پائی اور مزاحمت کے بعد تین ملزمان کو قابو کرنے میں کامیاب ہوئے جن کا نام رحمت علی ول ابراہیم، طاہر ولد شیر محمد اور عارف حسین ولد نیاب بتایا گیا ہے کو قابو میں کرکے ان سے ایک عدد کلاشنکوف بمعہ بارہ عدد بال راونڈز اور ایک عدد دوربین چھین لینے میں کامیاب ہوئے۔ ملزمان کو دنیور تھانے منتقل کیا گیا ہے جہاں پر ان کے خلاف۔باقاعدہ گرفتاری کے بعد کیس کی چھان بین شروع کی جائیگی اور جلد ہی مروجہ قوانین کے مطابق ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائیگی تاکہ کوئی بھی شخص سرکاری قوانین کو اپنے ہاتھ میں نہ لے سکے اور علاقے میں سرکار کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی کے تحت ایکشن لیا جاسکے۔ اس پوری کاروائی کی براہ راست نگرانی محمد افتخار ڈی ایف او وائلڈلائف گلگت غذر کرہا تھا۔
محکمہ جنگلات و جنگلی جیات سول سوسائٹی اور تحفظ جنگلات و جنگلی حیات کمیٹیوں کے ساتھ ملکر گلگت بلتستان کے ہر علاقے میں جنگلات و جنگلی حیات کی موثر حفاظت بڑھوتری اور دانشمندانہ استعمال کیلئے وسائل کی شدید کمی کے باوجود ہمہ وقت مستعد ہے۔
ڈی ایف او وائلڈلائف کی موثر نگرانی اور آر ایف او سرمد شفاء اور دیگر عملہ کی مافیاء کے خلاف اس بہادرانہ کاروائی پر سکیریٹری جنگلات جنگلی حیات و ماحولیات گلگت بلتستان رانا محمد سلیم افضل اور چیف کنزرویٹر محکمہ جنگلات، پارکس و جنگلی حیات گلگت بلتستان ڈاکٹر زاکر حسین نے انکی تعریف کی ہے اور جلد ہی انہیں تعریفی اسناد اور انعامات دینے کا وعدہ کیا ہے اور ساتھ ہی اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ اسی جذبے کے ساتھ تمام سرکاری عملہ مستقبل میں قدرتی زرائع کی تحفظ کیلئے پوری جانفشانی کے ساتھ عوام اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل جل کر کام کرے گی۔ ایک طرف لوگ اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منارہے تھے تو دوسری طرف محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے فیلڈسٹاف اور آفیسرز اپنی جانوں کو داو پر۔لگا کر مافیاز کے ساتھ گولیوں کے سائے میں اپنی زمہ داریاں نبھارہے تھے۔ شاباش محکمہ جنگلی حیات کے بہادر ملازمین۔ ہمیں آپ پر فخر ہے۔۔